
Screenshot
جمہوری ممالک بشمول امریکہ، بھارت، فرانس، برطانیہ میں حکومتوں کی top to down طاقت کمزور ہو رہی ھے – اور نیچے سے اوپر طاقت بھی بے روزگاری اور ھنر مندی افراد کی کمی کے باعث نہ ہونے کے برابر ھے-چین، جاپان اور سنگاپور ان چند ممالک میں سے ہیں ہیں جہاں ریاست اور شہریوں کے رشتے بہتر طریقے سے استوار ہیں-
compound effect کی وجہ سے مسائل بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں – اس کی بڑی وجہ ریاست اور شہریوں کے رشتے میں توازن کی کمی ھے- پچاس سال پہلے آبادی چار ارب تھی تو آج آٹھ ارب ھے اور اگلے پچیس سالوں میں اس میں چار ارب کا مزید اضافہ ہو جائے گا-آبادی میں اس طرح تیز ی سے اضافے سے وسائل انتہائی کم ہو رھے ہیں-
مارکیٹ اکانومی میں امیر لوگ امیر ترین ھوتے جاتے ہیں اور غریب غریب تر- اگر کسی کمپنی کے اثاثے پچیس سال پہلے 3 ارب تھے تو آج وہی کمپنی 300 سو ارب کے اثاثے رکھتی ہے-جبکہ زرعی ملک میں اگر تیس سال پہلے ایک خاندان کی ملکیت پچاس ایکڑ زمین تھی تو وہ آج تقسیم ھوتے ھوتے اوسط فی خاندان تین چار ایکڑ پر آ گئی ھے- تنخواہ دار طبقے کی آمدنی کی شرح میں مہنگائی کی نسبت سے اضافہ کی بجائے شدید کمی آئی ھے-
مشینیوں اور ٹیکنالوجی کی برق رفتاری اس فرق کو مزید وسیع کرتی جا رہی ھے- پیسے کو پیسا کھینچ رھا ہے- اور غربت مزید غربت میں پھسل رہی ھے-
حکومتیں اس فرق کو مٹانے سے قاصر ہیں-حکومتوں کی غلط ترجیحات کے باعث ، مسائل مزید بڑھ رہے ہیں- ملازمتیں کم اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ھوتا جا رھا ھے –
جمہوریت collective wisdom مانگتی ھے- جبکہ موجودہ دور میں collective illusion ( عوام کی آنکھوں پر پردہ ڈالنا) پروان چڑھ رہا ہے-
کمپوؤنڈ ایفیکٹ مسائل کو شدید ترین کرتا جا رھا ہے اور کیپٹلزم کی وجہ سے دولت سکڑ کر صرف چند ہاتھوں میں آ چکی ہے-
یہ گوورننس کا المیہ ہے جسے جیو پالیٹیکس اور جیو اکنامکس مزید گھمبیر کر رھے ہیں