
{"data":{},"editType":"image_edit","source_type":"vicut","tiktok_developers_3p_anchor_params":"{"source_type":"vicut","picture_template_id":"","client_key":"aw889s25wozf8s7e","capability_name":"retouch_edit_tool"}","pictureId":"5C2C0BF0-B6A0-4F8B-9F9C-E305DBD0D483","exportType":"image_export"}
ذائقہ اور بول چال دونوں زبان کے ذمےّ ہیں
لیکن زبان کا بنیادی کام ذائقہ ہے یا بول چال یہ ابھی تک واضح نہیں- دنیا کی 40% جی ڈی پی کا تعلق براہراست ذائقے سے جڑا ہے اور باقی 60% اب موبائل سے جڑ گیا ہے- لہذا یہ دنیا اب زبان کے ذمے ھے –
دل ، آنکھ، کان ، ناک پھیپھڑ ے دنیا میں کہیں بھی لے جائیں ان کا ایک مخصوص کام ہے ، وہ وہیکرتے رہیں گے–لیکن زبان جغرافیے اور موقع محل کی مناسبت سے کام کرتی ہے– اٹک کے پار پشتوبولتی ہے تو راولپنڈی پہنچتے ہی پوٹھوھاری اور گوجرانوالہ میں پنجابی، فرانس میں فرانسیسی، امریکہ میںانگریزی، سپین میں سپینش ، چین میں چینی بولتی ہے – گول گپے، نہاری اور شکر قندی کے ذائقے کو سیکنڈکے ھزارویں حصے میں بھی پہچان لیتی ہے– زبان اگر نہیں پکڑ سکتی تو دودھ اور پانی کے ملاپ کو نہیں پکڑسکتی– زبان بے وقت بول کر عزت مٹی میں ملا دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ھے– انسانی جسم کا واحد پٹھہ ہے جسے جتنا کم استعمال کریں ، اتنا ہی فائدہ مند ہ ہے – چسکا ایک لت ہے اور جسے یہ لت لگجائےاسے بیماریاں لگ جاتی ہیں – چسکا چاہے میٹھے کا ہو یا چٹ پٹی خبروں کا دونوں ہی مضر صحت ہیں –
ذائقہ گو کہ زندگی کی علامت ہے لیکن ذائقہ ہی تمام بیماریوں کی جڑ بھی ہے– اگر ہم ذائقے کے چناؤ کی ترجیح ٹھیک کر لیں تو زندگی کے معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں – اگر ہم ذائقے کے پیچھے نہیں بھاگیں گے توڈاکٹر کے پیچھے بھاگنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی- گوشت ضرور کھانا چاہئے لیکن دمبے کی چرپی والاشنواری بھی ضروری نہیں ہے– جلیبی اور رس گلے کا شیرہ پینا چسکولے پن سے کہیں زیادہ آگے کی عادتہے-
اسی طرح آزادی رائے بہت ضروری ہے لیکن رائے کو معتبر بنانے کی تربیت بھی ازحد ضروری ہے
زبان ایک لمحے میں قبیلوں، گروہوں اور قوموں کو تقسیم کر دیتی ہے– یہ لاکھوں دلوں کو پلک جھپکنے میںجوڑ دیتی ہے– یہ گھر کا سکون بھی ہے اور تباھی بھی– اگر زبان کو قوموں کی ترقی اور تنزلی کا پیمانہ بنائیںتو حالات بہتر ہونے کی توقع ہے– زبان درازی بھی ایک موضوع ہے لیکن اس پر نہ بولنا ہی دانشمندیہے