
ہم سب کو رشتہ داروں سے شکوے ہیں اور ہم سب ہی رشتہ دار ہیں- سب ہی ملاوٹ کر کے مال بیچ رھے ہیں اور سب کو جعل سازوں سے گلہ ہے-سب جھوٹ بول رھے ہیں لیکن سب کو جھوٹوں سے نفرت ہے- دوسروں کے بارے میں سچ بولنا جراتمندی سمجھا جاتا ہے- غلط کام کرتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں ” دنیا انیّ اے”-
انسان کا دماغ بہت عجیب وغریب ھے، بشرطیکہ معاملہ اپنے فائدے کا نہ ھو- جہاں اپنا مفاد آیا تو یہ بالکل سیدھا سوچتا ہے- غاروں کے دور والے انسان میں اور آج کے انسان کی سوچ میں کوئی فرق نہیں- تب تلوار تھی اب بندوقیں ہیں- وہ شکار کر کے کھاتا تھا اب میکڈونلڈ ھے- وہ غاروں میں مفت رھتا تھا، اب چھوٹے چھوٹے فلیٹوں میں کرایہ دے کے رھتا ھے-پہلے یونیورسٹیاں کم تھیں اور نوکریاں زیادہ- اب ملک میں دو سو سے اوپر یونیورسٹیاں ہیں لیکن نوکریاں نہیں-