
روزگار کی کہانی دراصل روپیہ ،علم اور ہنر کی مشترکہ کہانی ہے-دنیا میں بے روزگاری بڑھنے جا رہی ہے لیکن ہنر مندی کی مانگ میں بھی اضافہ ہو چکا جا ھے-
یہ اٹھارویں صدی کا قصہ ھے جب یورپ اور امر یکہ میں صنعتی انقلاب آیا اور زرعی معاشرے سے صنعتی معاشرہ وجود میں آیا- مشینوں سے جڑے ہزاروں نئے کاروبار شروع ہوئے ، زراعت سے جڑی رعایا، مشینںں چلانے اور مصنوعات بنانے کا ہنر سیکھنے لگی- ہمارے ہاں زرعی قطع زمین کی ملکیت ہی احترام اور روزگار کا وسیلہ رہی، نتیجتا ہم آج بھی چودھراہٹ ہی سنبھالے ہوئے ہیں-
مغرب میں روپے پیسے کی ہر طرف چہل پہل شروع ہو گئی -معیشیت ایک جامع شکل لے کر ابھری – روپے کی اصل کہانی تو صدیوں پرانی ھے لیکن اٹھارویں صدی نے روپے کو عروج بخشا اور عالمی سطح پر ایک نئی کہانی نے جنم لیا جسے عالمی معیشیت کا ٹائیٹل ملا اور مغرب میں انسان اس مشترکہ کہانی سے جڑ گئے- صنعتی انقلاب نے دولت کے ساتھ پرنٹنگ پریس کو بھی جنم دیا -آئیڈیاز ذہن سے باہر نکل کر کتابوں کی زینت بننے لگے- مغرب ایک تخلیقی معاشرہ بنتا گیا- صنعتی انقلاب نے مغربی دنیا کا رہن سہن، طرز حکومت، سوچنے کا انداز سب کچھ تبدیل کر دیا- مغرب میں روپیہ، علم اور ہنر مل کر ترقی کرنے لگے- دیہاتوں سے شہروں کی طرف ہجرت شروع ھو گئی، فیکٹریاں، موٹر کاریں، مشینیں، مارکیٹیں، ہسپتال سب کچھ صنعتی انقلاب نے تبدیل کر دیا- کیونکہ یہ ترقی یورپ اور امریکہ تک محدود رہی ، باقی دنیا پیچھے رہ گئی اور ان کو ترقی پزیر اور تیسری دنیا کا خطاب مل گیا- برصغیر پاک و ہند پر برطانیہ کی حکمرانی تھی اور رعایا اس ترقی سے محروم رھی –
روپے نے پچھلی تین صدیوں میں یہ ثابت کیا کہ کھیتوں کھلیانوں کے ساتھ اس کا نبھاہ نہیں ہو سکتا –روپیہ صرف مشینوں کے ساتھ اچھا لگتا ھے-
اٹھاریویں صدی سے اٹھنے والا انقلاب اب ایک نئی اور حیران کن شکل ” مصنوعی ذھانت” میں وارد ہوا ہے- مصنوعی ذہانت ، صنعت کو ایک نئی اور منفرد جہت عطا کر چکا ہے- اس ٹیکنالوجی پر کھربوں ڈالر خرچ ہو رھے ہیں – علمی اور تحقیقی میدان میں اس قدر تیزی آ چکی ہے کہ عقل حیران ہے- دولت کمانے کے نئے گُر سامنے آ گئے ہیں- گھر بیٹھے لوگ کروڑوں اربوں ڈالر کما رھے ہیں- اب کے یہ مقابلہ چین، امریکہ، ایشیائی ممالک اور یورپ کے بیچ ھے- یہ نوجوانوں پر منحصر ہے کہ وہ اس معجزاتی ٹیکنالوجی کو سیکھ کر کیسے پیسہ کماتے ہیں- خوشحالی کا واحد راستہ یہی ھے- دنیا میں بے روزگاری بڑھنے جا رہی ہے لیکن ہنر مندی کی مانگ میں بھی اضافہ ہو چکا ھے- نوجوانوں نے کیا کرنا ہے ، اپنی اور خاندان کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے لئے صرف نوکریوں کو چھوڑ کر مصنوعی ذھانت کو سیکھنا ہے – پریکٹیکل علم کو سیکھیں اور ساتھ ہنر مندی بھی-پیسے پیچھے پیچھے بھاگتا ہوا آئے گا-