
مٹھائی کی دوکان پر سب سے غیر پسندیدہ چیز شکر پارے اور میسو ہوتے ہیں– میں نے آجتک مٹھائی کےڈبے میں کسی کو میسو اٹھاتے نہیں دیکھا–
جس طرح مٹھائی میں میسو چل جاتے ہیں، ایسے ہی بڑی سیاسی جماعتوں میں کچھ چھوٹے موٹے لیڈر بھی چل جاتے ہیں–
ہمارا قومی مزاج چٹ پٹا اور چٹخارے دار ہے– ہم قورمہ، حلیم ،بریانی، نہاری ،پائے جیسی مصالحے دارڈشیں ، کڑک چائے پسند کرتے ہیں– اسی طرح ہمیں گفتگو بھی تیکھی پسند ہے–
سیاسی جماعتوں میں ہر طرح کا مقرر موجود ہوتا ہے، موقع کی مناسبت سے اسے استعمال کیا جاتا ہے– سیاست کا یہی کمال ہے کہ اس پر ہر رنگ چڑھ جاتا ہے– سیاست کے سینے میں بہت بڑا دل ہوتا ہے– لیکن خون اس میں سفید ہی دوڑتا ہے– عوام کی نبض، سیاستدانوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھتا اور عوام سےزیادہ سیاستدانوں کو بھی کوئی نہیں سمجھتا–
پولیٹیکل کمیونیکیشن معاشرے کی تشکیل کا بہت بڑا ذریعہ ہے– کوئی بھی معاشرہ وہی زبان استعمال کرے گاجو اس معاشرے کے سیاسی اکابرین استعمال کرتے ہیں – عوام کی گفتگو کا محرک ان کے سیاسی قائدینکی گفتگو ہوتی ہے–
ہمارے اکثر سیاست سے جڑے افراد فن خطابت میں مٹھائی کے میسو کی طرح ہیں– بالکل بھی جاننہیں–مقصدیت تو دور کی بات ہے، الفاظ کی ادائیگی بھی مشکل سے کر پاتے ہیں–
پریس کانفرنس میں سمجھانا نہں ،بولنا ہوتا ہے– خبر کیا ہے وہ میڈیا خود نکال لیتا ہے– جسے سرکاری حکامسب سے غیر دلچسپ تفصیل سمجھ رھے ہوتے ہیں ،اکثر وہی اطلاع خبر بن جاتی ہے– اگر نہ ہو تو، سوالپوچھ کر خبر نکال لی جاتی ہے–
فن خطابت کی تین خصوصیات ہیں،
, pathos, Logos and ethos
پہلے مرحلے میں سپیکر عوام میں اپنی حیثیت اور کردار کو متعین کرتا ہے– دوسرا مرحلہ pathos عوام کےجزبات سے منسلک ہونا ہے اور تیسرا مرحلہ دلیل کا ھے– سیاسی قیادت کو عموما دوسرے اور تیسرےمرحلے پر توجہ ر کھنی چاہیے– سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں پہلا مرحلے کی ذمہ داری دوسرے مقرر ینپوری کرتے ہیں– بڑا لیڈر عوام کے دل کے تار چھیڑتا ہے اور دلائل سے حاضرین اور سامعین کیھمدردیاں سمیٹتا ھے–
کچھ لوگوں کو یہ خدادا صلاحیت حاصل ہوتی ہے کہ وہ جب بھی، جہاں بھی چاہیں اعتماد سے بول سکتے ہیں– لیکن اگر قدرتی صلاحیت نہ ہو توپر اثر مقرر بننے کیلئے بہت محنت کرنی پڑتی ہے– وسیع مطالعہ اور شفافذھن اس منزل کی کامیابی کی سیڑھی ہے– اگر لیڈر کو علم ہی نھیں کہ وہ اپنی تقریر سے کیا حاصل کرناچاہتا ہے تو وہ حاظرین، ناظرین اور سامعین سب کو یکساں حیران کر دے گا–
- گو کہ انٹر نیٹ کی ترقی نے اطلاعات کو عام کر دیا ہے لیکن سیاسی گفتگو پھر بھی دوسری تمام کمیونیکیشنز پرسبقت رکھتی ہے–
#PoliticalCommunication