
انگریزی کے لفظ بینڈ ویگن کو اردو میں نقّالی کہتے ہیں-
بٹ کڑاھی، لاھور لکشمی میں ہوتی تھی، اب ہر شہر میں تیسری دوکان پر بٹ کڑاہی کا بورڈ نظر آتا ہے–حالانکہ اندر پہنچتے ہی کاؤنٹر پر بیٹھے بندے کو دیکھ کر آپ کو پتا چل جاتا ہے کہ یہ دوکان بٹوں نے نہیںکھولی– شنواری کا بھی ہم نے یہی حال کیا ہے– یہ ذھنی جمود کی علامت ہے کہ ہم اپنے کاروبار کے لئےعلیحدہ نام تک نہیں سوچ سکتے –اور کسی کی برسوں کی محنت سے کمایا نام چراکر بغیر کسی شرمندگی کے اسکے برابر ہی بیٹھ جاتے ہیں – اور ہم ادھر ہی بس نہیں کرتے، بٹ کڑاہی کے ساتھ "اصلی” کا اضافہ کردیتے ہیں– اصلی والا شک میں مبتلا ہو اپنے بزرگوں کی طرف دیکھنا شروع کر دیتا ہے کہ یہ کیا رولا ہے–
ہر قسم کے ملکی اور غیر ملکی برانڈ کی نقل یہاں تیار ہو رہی ہے اور ھزار کوشش کے باوجود بھی پیکنگ سےاصل اور نقل کے فرق کا پتا نہیں چلتا جبتکہ آپ پیکٹ کو کھول نہ لیں–
آج کل تو معززین شہر کو مائع لگے شلوار قمیص سے پہچانا جاتا ہے ، گئے وقتوں میں اخلاق اور رواداریسے لوگ ایک دوسرے کو جانتے پہچانتے تھے–
ہر برائی کی شروعات کہیں نہ کہیں سے ضرور ہوتی ہے اور عموما کھرا معززین شہر تک جا پہنچتا ہے–برصغیرپاک و ھند میں قبضہ مافیا کی بنیاد لارڈ مونٹ بیٹن نے رڈ کلف ایوارڈ سے ڈالی , جس سے برصغیر کےپٹواریوں کو شہ ملی کہ جہاں چاھے اپنی مرضی سے لکیر کھینچ دو– قبضہ مافیاء اب ایک باقاعدہ صنعت بن چکیہے– ۱۹۴۷ میں ریڈ کلف منصفانہ تقسیم کر جاتا تو پورے خطے میں امن ہوتا– کئی دفع چھوٹی چھوٹی غلطیاںعالمی مسائل کو جنم دے جاتی ہیں –
۱۹۴۷ میں برّصغیر پاک و ھند کی منصفانہ تقسیم کی ھوتی تو آج جنوبی ایشیا سمیت جنوب مشرقی ایشیا، مشرق وسطی اور یورپ میں بھی امن ہوتا