
نہ جانے کیوں ، اب نہ آموں میں ماضی والی خوشبو ہے نہ دیگوں کی وہ مہک جو پورے محلے میں دور تک پھیل جایا کرتی تھی – شادی کی رونق محلے میں پکنے والی –
دیگیں ،پکنے کا عمل بذات خود اتنا خوشگوار ہوتا کہ سارے گھر والے بہانے بہانے سے دیگیں پکتی ہوئیدیکھنے باری باری گلی میں آتے اور پکانے والے سے پوچھتے کہ کوئی چیز تو نہیں چاھیے؟ کھانا کم تو نہیں ہوجائے گا؟ ہر ایک کے چہرے سے خوشی پھوٹ رھی ہوتی– دیگوں کے ذائقے میں پورے گھر کی محبتاور خوشی شامل ہوتی تھی–دیگیں پکانے کا عمل ایک رات پہلے شروع ھوتا اور بارات کی آمد سے تھوڑیدیر پہلے ختم ہوتا تھا– اس دوران اشتہا انگیز کھانوں کی خوشبو چاروں طرف گلی محلوں میں پھیل جاتی– بارات کو کھانا کھلانا ، جوئے شیر لانے کے مترادف تھا – سارے گھر والے، رشتہ دار مل کر کھانا کھلاتےتھے– باراتیوں کو انتہائی عزت و بھیڑ بھاڑ میں کھڑے ہو کر کھانا پڑتا تھا– اس زمانے میں کھانے کے لئےکرسی میز نہیں ہوتے تھے–
شادی والے دن باراتیوں کے لئے کھانا اور بھانڈوں کی جگتیں خوشی کے لمحات ھوتے تھے– دولہا کےگلے میں نوٹوں کے ہار، اور ہاتھ میں رومال ہوتا تھا، جو پتا نہیں وہ کیوں بار بار منہ پر رکھتا تھا–
مزاح بھی باورچی والا فن ہے– اچھا باورچی اور اچھا بھانڈ شادی کو چار چاند لگا دیتے تھے–
زردے کی دیگ شادی کے سارے کھانوں کی شہنشاہ سمجھی جاتی تھی– مٹھے چول دو طریقے سے کھائےجاتے تھے– کچھ لوگ شوربے کے ساتھ کھاتے تھے اور کچھ دہی کے ساتھ– میں تو آج تک دھی سے ہیکھاتا ھوں – آج بھی کسی شادی میں مٹھے چول نظر آ جائیں تو عید ھو جاتی ہے–
دراصل شادی کی نسبت ہی "مٹھے چولوں ” کی دیگ سے ہے– کسی بڑے بزرگ نے اگر کسی راہ ملتےکنوارے کو چھڑنا ہوتا تو پوچھتے ” سنا وائی، کدوں کھوا رے آں اے مٹھے چاول"- امتحان کی کامیابی کومٹھائی سے نسبت ہے– اس زمانے میں کوئی کوئی پاس ھوتا تھا– آج کل کی طرح 97% ، 98% کیسہولت نہیں تھی
کچھ لوگوں کی مٹھے چول کھلانے کی باری بڑی لیٹ ہو جاتی تھی– اب تو فیس بک ہے ،اس زمانے میں مٹھےچول کی دیگ دو دلوں کو جوڑتی تھی –
شادی ھال کی شادیاں بالکل کمپیوٹر کی مانند ہیں – لیپ ٹاپ آن کیا، ای میل کی اور بند– یہ بھی بھلا کوئیشادی ہے– جس شادی کے کھانے کی دیگوں کی خوشبو پورے محلے میں نہ پھیلے وہ شادی ڈیجیٹل شادی ہے