
ھر ملک میں فلم کی کہانی کی طرح کردار ہوتے ہیں– حکمران طبقہ امور مملکت سنبھالتا ہے، ان دیکھیطاقتیں پیچھے رہ کر اپنے مفادات کا دفاع کرتی ہیں، باغی گروپ ، پریشر گروپ، سیاسی اپوزیشن ، ایکٹیوسٹ،این جی اوز یہ ظلم کے خلاف آواز بلند رکھنے کی ایکٹنگ کر کے اپنا الّو بھی سیدھا کرتی ہیں اور پیسے بھی کماتے ہیں– یہ دنیا ایک بیوپار ہے-عوام ، حسب حال ظلم سہتے بھی ہیں اور تماشہ بھی دیکھتے ہیں– باغیگروپ اور ایکٹیوسٹ ہیرو نظر آتے ہیں – ان دیکھی طاقتیں ، کیپیٹلزم کی دنیا کےامیر ترین لوگ ہیں جوبڑی بڑی عالمی سطح کی کمپنیوں کے مالک ہیں اور ان کو بڑے بڑے طاقتور ممالک کی پشت پناھی بھیحاصل ہوتی ہے – یہی طبقہ دراصل حکمران طبقہ ھے جو سامنے نہیں آتا اور پردے کے پیچھے سے سب کچھکنٹرول کرتا ھے- یہ میں نہیں کہ رھا یہTheory of Dependency ھے-
استحصالی طاقتوں کی مدد کرنے والے گروہ کا کردار کریکٹر ایکٹر کا ھے ہے – یہ گروہ عوام کے اندر پرورشپاتا ہے– استحصالی گروہ کے سہولت کار لومڑی کی طرح چالاک اور بھیڑیئے کی فطرت رکھتے ہیں – یہیسہولتکار اوپر اور نیچے ساری کاروائیوں کے لئے استعمال ھوتےہیں – اگر یہ گروہ معدوم ھو جائے تو عوامکا ستحصال کرنا ناممکن ہو جائے– اس گروہ میں آڑھتی ، ٹھیکیدار،ذخیرہ اندوز، دوکاندار، مارکیٹ مافیاز،ریٹیلرز شامل ہیں– یہ گروہ سب سے اوپر بیٹھے کیپیٹلسٹ مافیا کا بالواسطہ سہولت کار ہے جو عوام کےدرمیان رہ کے پنپتا ہے– یہ گروہ ھی عوام کی آستین کا سانپ ہے– غریب کا استحصال یہ طبقہ کرتا ہے– غریب کو غریب کے خلاف ظلم کے لئے یہی طبقہ استعمال کرتا ہے– اوپر بیٹھا سیٹھ تو صرف سودا کرتاہے– باقی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد یہی کریکٹر ایکٹر کرتے ہیں –