
گدھوں پر لکھنے کو من تو نہیں کر رھا لیکن کدھے کی ذھانت کو نظر انداز کرنا بھی زیادتی ھے-دنیا کی واحد سپر پاور پر حکمرانی کرتی جماعت ڈیموکریٹس کا انتخابی نشان بھی گدھا ھے-
عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا میں اس وقت میں پونے دو سو اقسام کے چار کروڑ کے لگ بھگگدھے موجود ہیں- ان میں سے 5 ملین سے زائد گدھے ہمارے پاس ہیں -گدھا جنگلی جانور نہیں بلکہ ایک محنتی، سخت جان ،صابر، فرماں بردار اور ذہین جانور ہے- مگر ” ضدی” ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گدھا بیک وقت ذہین بھی ہے اور بے وقوف بھی- اس کی یہی خوبی اسے دوسرے احمقوں سے ممتاز کرتی ہے-
ایک مرتبہ مُلّا نصیر الدین گدھے پر سبزیاں لاد کر بیچنے نکلے۔ وہ جب بھی آواز لگاتے، گدھا بھی ساتھ ساتھرینکتا، جس سے اُن کی آواز دَب جاتی۔ وہ ایک جگہ پہنچے، جہاں بہت سے لوگ جمع تھے۔مُلّا جی نے صدالگائی، تو گدھا بھی اُن کے ساتھ رینکا۔ اس پر اُنھوں نے موٹا سا ڈنڈا اُٹھایا اور اُسے مارتے ہوئےکہا’’ابے، سبزیاں مَیں بیچ رہا ہوں یا تُو…؟‘‘
برطانوی اخبار’انڈی پنڈنٹ‘ کے مطابق چین میں طبی مصنوعات بالخصوص جیلیٹن، جسم میں خون کی گردش بڑھانے، پنڈلی کے پھوڑے کے علاجکے لیے ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
بی بی سی کی ستمبر ۲۰۲۰ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں گدھی کا دودھ آٹھ ہزار روپے کلو تک ملتا ہے- گدھی کا دودھ کاسمیٹکس اور دواسازی کی صنعت میں استعمال ہوتا ہے-اس دودھ میں خلیوں کیافادیت اور قوت مدافعت بڑھانے کی بھی خصوصیات ہیں– بی بی سی کی اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ
قدیم مصر کی حکمران ملکہ کلوپیٹرا اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے گدھی کے دودھ سے غسل لیتیتھیں۔
بھارتی این آر سی ای کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر مکتی باسو کا کہنا ہے کہ گدھے کے دودھ کے بڑے فوائد ہیں۔ یہ دودھ صحت مند ہے، اور اس میں ایسے مرکبات ہیں جو جلد کی پرورش کرتے ہیں اور ان کی صحت بہتربنانے کے علاوہ انھیں نرم و ملائم بھی رکھتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک بھارتی شہری دھیرین سولنکی سرکاری نوکری نہ ملنے کے باعث اب گدھیوںکے ایک فارم کا مالک ہے، اس فارم میں 42 گدھیاں ہیں جن کا دودھ تقریباً 5 1ہزار روپے فی کلو بکتاہے، دھیرین اس کاروبار سے ماہانہ 2 سے 3 لاکھ روپے کما لیتا ہے۔
گدھے کی سٹریٹجی دنیا بھر میں مشہور ہے-ممتاز مفتی اپنی کتاب ’’غبارے‘‘میں لکھتے ہیں کبھی کبھی تو مجھےگدھے پر رشک آتا ہے۔ اس عقل مند جانور نے اپنی بے وقوفی کا پرچار کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لیےہر مشکل کام اور ذمّے داری سے محفوظ کر لیا ہے۔آجکل کدھے والی یہی پالیسی ہمارے سرکاری دفاتر میں چل رہی ھے- ۲۰% لوگ ۸۰% گدھوں کا کام بھی کررھے ہیں –
ایک بزرگ بولے اگر پوری قوم کو جیل میں ڈال دیا جائے اور اُن کے ساتھ کچھ گدھوں کو بھی بھی وہاںبند کر دو تو ، تو سب معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ قریب سے گزرنے والے ایک شخص نے پوچھا "مگرگدھوں کو کیوں قید کیا جائے؟‘‘اُس شخص کے اِس سوال پر بوڑھا اپنے دوست بوڑھے کی طرف دیکھ کر زور زور سے ہنسنے لگا ۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا’’ دیکھا، میری بات پر یقین آگیا ناں …!!یہ قوم اپنےبارے میں کبھی پریشان نہیں ہوگی، ان کو گدھوں کی فکر زیادہ ہے-
———