
80/20 & 50/50
یہ حساب کے دو سادہ سےکلیے ہیں جو خاص طور پر معاشروں کی ترقی پر لاگو ھوتے ہیں –
پہلا کلیہ ۸۰/۲۰( pareto principle) ؛ بزنس میں کہتے ہیں آپ کی کمپنی کا اسّی فیصد منافع بیس فیصد لوگوں سے آتا ہے-
ایک اور مثال بِیس (۲۰) فیصد لوگ اسّی (۸۰) فیصد کام کرتے ہیں – باقی اسّی فیصد صرف آرام سے کھائیں ، پیئں اور کچھ بھی نہ کریں تو بھی ” ملک کو سَتے ای خیراں نے”- مسئلہ یہ ہے جب الیکشن ہونا ہوتا ہے یہ اسّی فیصد نعرے مارتے باہر نکل آتے ہیں اور کام کرنے والے بیس فیصد خاموشی سے اندر گھس جاتے ہیں – الیکشن کے بعد وہ اسّی فیصد ان کو دوبارہ آگے لگا لیتے ہیں-
ٹیکس دینے کی اوسط ۸۰/۲۰ سے بھی خراب ھے-
اسّی فیصد بجلی یا چوری ہو رھی ہے، یا سرکاری دفتروں میں مفت استعمال – صرف بیس فیصد کی قیمت واپس آ رھی ہے-
دوسرا کلیہ ۵۰/۵۰ ہے- اس کا مطلب ہے ” جیو اور جینے دو”- یہاں بھی ہمارا حساب گڑ بڑ ، ھے- الیکشن جیتتے ہی پوری حزب مخالف نیب کے حوالے –
وراثت کی تقسیم میں جائیداد بھی پوری ھڑپ کر جاتے ہیں – بہنوں کو ایک ایکٹر بھی نہیں جانے دینا-مسجدوں ، یتیم خانوں، کا سارا چندہ کھا جانا ہے- پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ھو گا ،جہاں زمین پر نہ سکول کی عمارت ہے نہ عملہ، لیکن تنخواہ پوری پوری جا رھی ہے- دوسری طرف الٹا حساب چل رھا ہے- معاشرے کے واچ ڈاگ بہت سے "میڈیا ھاؤسز ” سرے سےتنخواہ ہی نہیں دیتے اور صحافی وہاں مفت چکی پیس رھے ہیں- بینکنگ فراڈ اور phishing ، ایزی پیسہ فراڈ سے سارا پیسہ نکال کے لے جاتے ہیں- ظالمو کچھ تو چھوڑ دو- لٹنے والے کو کم از کم بچ جانے والی رقم کی خوشی تو منانے دو- اس طرح فراڈیوں کے حصے میں بد دعائیں بھی کم آئیں گی-