
تصویر کو کسی فریم میں لگادیں تو اس کو دیکھنے کا ایک ہی زاویہ بچتا ھے- پچھلے پچیس سال سے پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خاص ” فریم” کے اندر لگا کر دنیا کو دکھایا جا رھا تھا – یہ فریم کیسے اور کہاں بنا اور کس نے بنایا اس کی کہانی دلچسپ بھی ھے اور حیران کن بھی- اس موضوع پر بہت تحقیق بھی ھوئی کہ امریکی میڈیا اور مغربی پاکستان کو کیسے پیش کرتا ھے؟
ریسرچ کا ڈیٹا بچے دیتا ھے- کہانی سے کہانی جڑتی جاتی ھے اور پھر الگورتھم کہیں اور دیکھنے نہیں دیتا- مغربی ریسرچر خاص طور پر امریکی تھنک ٹینک اور بھارتی ریسرچر نے طے در طے لٹریچر produce کیا اور نتیجتہ وہ لٹریچر reproduce ھو کر سامنے آتا رھا-
ھالی ووڈ 80 اور 90 کی دھائی میں جاسوسی اور رومانس پر فلمیں بناتا تھا-اسی دور میں بالی ووڈ کی niche رومانس اور مافیاز پر فلمیں ہوا کرتی تھیں – یہ کولڈ وار کا زمانہ تھا- پاکستان کے پاس ٹی وی تھا اور صرف کلچر پر بننے والے ڈرامے جبکہ سینما پر سلطان راھی مرحوم کا راج تھا-
جیسے ہی سویت یونین کو شکست ھوئی، امریکہ اکیلی سپر پاور بن گیا- نئے گلوبل آرڈر کی تخلیق کا عمل جاری ہوا-
ھالی ووڈ اور بالی ووڈ سے رومانس غائب ھو گیا اور دھشت گردی پر فلمیں بننا شروع ھو گئیں- افغانستان، ایراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی-
یہ اتفاق نہیں تھا کہ فلمیں اور دھشت گردی اکٹھے پروان چڑھنا شروع ہوئے- یہی وہ دور تھا جب بھارت کا انڈین کرونیکلز ( پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا) اپریشین 2005 میں لانچ ھوا- اسی دور میں پاکستان کے خلاف FATF کا پنڈورا باکس کھلا- اسی دور میں "گڈ طالبان اور بیڈ طالبان "کے میٹافور اخبارات اور کتابوں کی زینت بنے- افغانستان میں tolo news, بھارت میں ANI، اور مغربی میڈیا میں اتحاد ھوا اور ایک منظم پراپیگنڈا مہم پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر ابھری- ویب سیریز بننا شروع ہوئیں- انٹر نیٹ نے خبروں کی ترسیل تیز کر دی –
افغانستان میں جاری جنگ پاکستان میں داخل ہو گئی- پاکستان کو لہو لہان بھی کیا جاتا رھا اور ساتھ بدنام بھی- ھالی ووڈ اور بالی ووڈ پر بننے والی ہر فلم اور ویب سیریز میں کسی نہ کسی حوالے سے پاکستان کا حوالہ ضرور ہوتا- بھارت میں کیونکہ ھندو انتہاء پسندی نے تو کھلے عام پاکستان کا نام لیکر سینکڑوں فلمیں اور ویب سیریز بنا ڈالیں- مغربی ناظریں کیونکہ پڑھے لکھے ہیں- ان کو اگر پراپیگنڈا سیدھا دکھایا جائے تو وہ نہیں مانتے- لہذا ھالی ووڈ میں بھی بڑی ذھانت سے سکرپٹ کے درمیان میں پاکستان کا نام استعمال کیا جاتا – نیویارک ٹائم نے اس تمام عرصے میں بیس ھزار سے زائد آرٹیکل لکھے جس میں پاکستان کو فریم کیا گیا-
حال ہی میں رافیل طیّاروں نے بھارت کے چہرے سے نقاب اٹھایا تو دنیا پر آشکار ہوا کہ ” ھا ھائے اے کی اے چڑیل جئ