
شادی کے کھانے میں جب سے مٹھےّ چول نکلے ہیں لگتا ہے برکت بھی چلی گئی ھے- خود اپنے سامنے بکرے ذبح کروا کر دیگیں پکوانے اور بارات کو کھلانے کا مزا ہی اور تھا-
شادی کی پولیٹیکل اکانومی ( شادی ھال، کھانا) نے اس رسم کو کاروبار بنا دیا ہے-
کسی بھی کاروبار ، ذمہ داری یا مشین کی پولیٹیکل اکانومی کو تبدیل کر دیں تو سب کچھ تبدیل ہو جاتا ھے-
انسان کی بنیادی ضرورتوں سے لیکر زندگی بسر کرنے کا ہر پہلو کاروبار سے جڑاہے- چوبیس کروڑ عوام کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے اگر کسی نوجوان کو کاروبار کی سمجھ نہیں آ رھی تو مسئلہ کاروبار میں نہیں-
موٹر سائیکل اب بائیکیا ھے- آلٹو، ایف ایکس ،اوبر ( Uber) بن چکی ہے- فوڈ پانڈا چلتا پھرتا ڈھابا ہے- ریڈی میڈ کپڑے، جوتے میک اپ، سب اب آپ کے گھر پر ڈلیور ھو جاتا ہے-
اگر آپ کے پاس اچھی بڑی کار ہے اور آپ بے روزگار ہیں تو آپ تھوڑے بیوقوف بھی ہیں- گاڑی کو رینٹ اے کار پر چلائیں- اگر آپ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان ہیں تو آن لائن ٹیوشن پڑھائیں- آن لائن consultancy دیں- پوری دنیا آن لائن فری لانسنگ کر رھی ھے- لیپ ٹاپ اور موبائل میں کھربوں ڈالر پڑے ہیں صرف آپ دیکھ نہیں پا رھے –