
دیکھنے کا انداز- انگلش میں دیکھنے کے انداز کا ترجمہ ھے paradigm shift
سٹیفن آر کووی نے اپنی کتاب ” پر اثر لوگوں کی سات عادات” میں دیکھنے کے انداز کی بہت اچھے سے وضاحت کی ھے- ہماری تنگ نظری، دوقیانوسی سوچ، جانبدارانہ روّیے کی وجہ ہماری لاعلمی، ادھوری معلومات اور معاشرتی سوچ کار فرما ہوتی ہے- اگر ہم کھلے دماغ سے اپنے علم کی پرورش کریں، معلومات کے حصول کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال کریں اور روایات کو پش پست ڈال کر حالات و واقعات کا تجزیہ کریں تو ہمارے سوچنے کے انداز میں تو فرق آئے گا ہی لیکن ساتھ ہی ہماری زندگی میں بھی بدلاؤ آئے گا-
پچھلی کم از کم ایک دھائی سے یا شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے طالبات میٹرک ، انٹر میڈیٹ ، یونیورسٹی ایجوکیشن ، مقابلے کے امتحان میں واضح فرق سے طلباء اور مرد امیدواروں سے آگےنظر آ رھی ہیں-
مشرق اور مغرب کی ثقافت میں سب سے بڑا فرق مرد اور عورت کے ساتھ معاشرتی رویوں کا فرق ہے- گو کہ مغرب میں بھی عورت کی حکمرانی کو خوشی سے قبول نہیں کرتے لیکن وہاں عورت ہونا کوئی اتنا بڑا burden نہیں ھے، نہ والدین کے لئے، نہ ہی عورتوں کے لئے- ھندو معاشرے میں عورت کو تعظیم کے بہت نچلے درجے پر دیکھا جاتا ہے- ہمارے معاشرتی کلچر میں عورت کی تکریم علاقائی رسم و رواج سے جڑی ھے- ہمارے قبائلی، دیہاتی رسم و رواج میں عورت کو مردوں سے کم تر سمجھا جاتا ہے- البتہ بڑے شہروں میں خواتین ، مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی نظر آتی ہیں- بنیادی طور پر عورت کو عورت کی جسمانی ساخت ، گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے مرد سے کمزور سمجھا جاتا ہے- حالانکہ اگر یہ معیار ھے تو اس پر کم از کم 30% توند نکالے اور کمزور و لاغر دکھنے والے مرد بھی پورا نہیں اترتے- بیٹیاں، بیٹوں سے زیادہ خاندان کے لئے کار آمد ھوتی ہیں، وفادار ھوتی ہیں ، سمجھدار ہوتی ہیں- عورت کو جائیداد میں جتنا اس کا شرعی حق ہے وہی دیں، نماز کی امامت نہ کرنے دیں لیکن ان کو اپنی مرضی کی زندگی گزارنے اور کھلی ھوا میں سانس لینے کی اجازت تو دیں- اپنے دیکھنے کے انداز کو تبدیل کریں