
کامیابی اور ناکامی ، کہانی کے اردگرد گھومتی ہے- سادہ الفاظ میں ہم دوسروں کو اپنی کہانی سے کتنا متاثر کر پاتے ہیں- لکھنا فن نہیں ھے، اس طرح لکھنا فن ہے کہ پڑھنے والے کے دل میں اتر جائے تیری بات – دوسرے ان کی تشریح کیسے کرتے ہیں یہ سب آپ کی کہانی لکھنے اور سنانے کی قابلیت ھے-
چیزیں ، واقعات جس طرح پیش کئے جاتے ہیں، ان کی حقیقت اس سے مختلف ہوتی ہے- اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹا کر ان کو دوسرے غیر اہم مسئلوں میں الجھا دینا موجودہ دور کا سب سے بڑا المیہ ھے-
انسانی سوچ بیک وقت تعمیری بھی ھے اور تخریبی بھی- سائنسی ترقی اپنی انتہاء کو چھو رھی ہے لیکن انسانی حماقتیں بھی تنزلی کی راہ پر بہت تیز بھاگ رہی ہیں-
سینما دنیا کی سب سے بڑی entertainment ہے- فلم کی کہانی اربوں روپیہ کما رہی ہیں- وی لاگ اسی صنعت کی چھوٹی بہن ھے- کھانا بنانے کی ترکیبوں پر ویڈیو بنا کر پیسہ کمایا جا رھا ہے- فلم کی کہانی اگر کمزور ہو تو اسے آئٹم سانگ کا تڑکا لگا کر تماشبینوں کے دل تک پہنچنے کا راستہ ڈھونڈا جاتا ھے- آئٹم سانگ،چھوٹے بجٹ کی فلاپ فلم کہانی میں مصالحے کا کام کرتا ہے- ڈائریکٹر کو علم ہوتا ہے کہ کہانی کمزور ہے ،فلم کو اچھی سے اچھی اداکاری بھی نہیں اٹھا پائے گی تو وہ انسانی نفسیات کے کمزور ترین ، پہلو پر وار کر کے فلم کو کامیاب کروانے کی اپنی سی سعی کرتا ہے- فلم بین، کمزور کہانی اور کمزور اداکاری کو آئٹم سانگ کی وجہ سے واہ واہ کرتے ہوئے قبول کر لیتے ہیں-
سیاسی جلسوں میں اچھوتے نعرے اور جھوٹے الزامات وھی آئٹم سانگ ہیں-
ذھنی تراوٹ اور زبان کا چسکا انسان کی کمزوری ہے اور یہی کاروباری حضرات اور سیاستدانوں کی طاقت ہے- آپ کی کمزوری ہی دوسروں کی طاقت بنتی ھے- لاکھوں امریکی ، کروڑوں ڈالر خرچ کر کے اور لمبی لمبی مسافتیں طے کر کے لاس ویگاس پہنچتے ہیں اور وہاں پہنچتے ہی سفر کی تھکان بھول جاتے ہیں- بلکہ ڈالروں کو کیسینو کی بھٹییوں میں پھونک پھونک کر ذھنی آسودگی حاصل کرتے ہیں اور پھر اگلے دن واپس اپنے اپنے گھروں میں پہنچ جاتے ہیں-
چٹکورے پن کے لئے بھی بندہ ہر طرح کی تکلیف ، پیسے اور صحت کے ذیاں کی حد پار کر جاتا ہے- گول گپے، قلفی، پائے، مغذ، کڑاھی، گاجر کا حلوہ، لسی ، برفی یہ سب نام ہی تو ہیں بس زبان کے ذائقے کے- اسی طرح بار بار وہی سیاسی تقریریں، بے مقصد اھداف ، جوش و ولولے کے لئے جھوٹے الزامات لیکن محذوذ ھونے لی لت سب کچھ کرواتی ہے- معاشروں کی مجموعی کمزوریاں ، سیاست کے علمبرداروں کی طاقت بن جاتی ہیں-