
مزاج آلو، مزاج یار سے بالکل مختلف ہے-
"آلو”مزاجً ملنگ سبزی ھے-ویسے تو آلو کو سبزی کہنا زیادتی ہے لیکن مجبوری یہ ھے کہ شجرہ نسب تبدیل کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں – آلو پرانی اور نئی روایات کے پکوانوں کا امین اور سرکاری زبان و املاء میں ایک اشارہ بھی ہے- انسان کا مزاج "آلو” کی طرح ہونا چاھیے، تکلف سے آزاد، نخرے کی حد کے پار-آلو ہر کسی کے ساتھ سمجھوتہ کر لیتا ھے-
آلو مغربی، مشرقی، افریقی تمام روایات میں کلیدی مقام رکھتا ھے- مشرقی پکوانوں میں آلو گوشت، آلو قیمہ، آلو مٹر، آلو میتھی، آلو بھینگن، آلو گاجر، آلو پالک، آلو گھوبھی، آلو انڈے بہت عام ہیں – حتی کہ آج کل بریانی میں بھی چل رہا ہے- آلو والا پراٹھا تو پکوانوں کا بادشاہ ہے، ٹیکیاں، پکوڑے، بُھجیا کچھ بھی بنا لو، grill کر لو، bake کر لو، mash کر لو، ہر رنگ میں ذائقہ دیتا ھے-
آلو مغربی روایات کو بھی سنبھالے ہوئے ہے-میکڈونلڈ اور کے ایف سی سمیت، آلو سارے فاسٹ فوڈ کے لئے ریڑھ کی ھڈی کی حیثیت رکھتا ہے-اکیلا برگر، صرف برگر ہے لیکن چپس ملا لیں تو پورا meal بن جاتاہے- فرانسیسیوں نے تو اسے شاہی درجہ دے رکھا ہے -” فرنچ فرائیز” پوری دنیا میں مشہور ہیں- آلو دنیا کی آدھی معیشیت سنبھالے ہوئے ھے اور فورڈ سیکورٹی کی سب سے بڑی ضمانت بھی ھے-
سرد ترین علاقوں میں آلو کی سٹوریج زندگی کی ضمانت ہے- پہاڑوں علاقے کے باسی سردیوں کی آمد سے قبل آلو کو زمیں میں دبا دیتے ہیں اور پھر پورا موسم اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں-
آلو یاروں کا یار ہے- اسے مسلسل دوست بنائے رکھیں تو یہ آپ کو بھی اپنی طرح آلو بنا دیتا ھے-