
{"editType":"image_edit","pictureId":"C100F835-0FFA-4B16-997F-A5C879AB2616","tiktok_developers_3p_anchor_params":"{"source_type":"vicut","client_key":"aw889s25wozf8s7e","capability_name":"retouch_edit_tool","picture_template_id":""}","data":{},"source_type":"vicut","exportType":"image_export"}
۱۹۷۶ میں کارلو سی پولا، جرمن ماھر معاشیات نے معاشرے کی تشکیل کے چار گروپوں کی نشاندھی کی؛ ذھین، بے یارو مددگار، چور اچُُّکے اور احمق–
سی پولا کے مطابق سب سے زیادہ نقصان دہ گروہ، احمقوں کا ٹولا ہے– یہ گروہ بغیر کسی مقصد کے بھی دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہیں ۔ یہ دوسروں کو مایوس کر کے ، غصہ دلا کر یا الجھا کر خوشی محسوس کرتےہیں۔
حماقت کا تعلیم یا سماجی حیثیت سے کوئی تعلق نہیں– یہ ہنر مند افراد ہر جگہ پائے جاتیں ہیں–
بل ایلف لکھتے ہیں کہ "احمق "بچے سے لیکر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر تک ہر جگہ ھو سکتا ہے– یہspecie بہت کثرت سے پروان چڑھ رھی ھے–
یوول نوا حراری اپنی نئی کتاب nexus میں لکھتا ھے کہ انفارمیشن مسئلہ نہیں، مسئلہ نیٹ ورکنگھے–پچھلے چند سالوں میں انسانی زندگی میں جو گنجل پڑے نظر آ رہے ہیں وہ انہی نیٹ ورکوں کا کیا دھراھے– یہ تصویر جو نیچے نظر آ رہی ھے یہی اصل مسئلہ ھے–
پریشانی کی بات یہ ھے کہ اس نیٹ ورک میں فرضی ناموں سے حصہ دار بننے والے ٹرالز اس طاقت کومعاشرے کے خلاف استعمال کر کے اپنے آپ کو طاقتور سمجھتے ہیں–
ایمینول کانٹ بیسویں صدی کا بہت بڑا دانشمند تھا، اس کے مطابق حماقت کو اگر سادا لفظوں میں بیانکرنا ھو تو lack of
judgement کہیں گے– موقع محل کے برخلاف کام کر نا–
حماقت کو اگر dunning Kruger effect کے حوالے سے دیکھیں تو احمق اپنے آپ کو دوسروں سےزیادہ عقلمند اور سمارٹ سمجھتا ھے، جبکہ حقیقت میں اس کے برعکس ہوتا ھے– سوشل میڈیا انہیںاحمقوں کے نیٹ ورک کی وجہ سے بدنام ہو رھا ھے
نوول یوا حراری انہیں ھیروں کے نیٹ ورک کی طرف اشارہ کر کے انہیں معاشرے کا اصل مسئلہ قراردے رھے ہیں–
آپ برائی کے خلاف احتجاج کر سکتے ہیں –اسے طاقت کے استعمال سے بے نقاب اور روکا بھی جا سکتاہے، لیکن حماقت کے خلاف آپ بے بس ہیں– حماقت بہت مہلک ہتھیار ہے جو ہر طرف تباھی مچادیتا ھے–
بون ھافر ، ایک جرمن پادری اور انقلابی تھا اس نے باقاعدہ حماقت کی تھیوری پیش کی – ھافر کے مطابقبیوقوف لوگ، جرائم پیشہ افراد سے زیادہ خطرناک ھوتے ہیں– ھافر کے مطابق، بری نیت سے بھی کہیںزیادہ خطرناک، حماقت ہے–
اگر دشمن کو مات دینی ھو تو چند تراشے ھوئے ہیرے اس کی صفوں میں شامل کروا دیں– وہ سارےمعاملات کو خود سنبھال لیں گے–سوشل میڈیا نے یہ کام آسان کر دیا ھے–
ورچئل ورلڈ میں حماقت ایک نئی طاقت بن کر ابھری ھے– یہ متعدی بیماری بن چکی ھے – خوفزدہ کردینے والی بات یہ ھے کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس حماقت کو بالکل نئی شکل دینے جا رہی ھے–